بچے آزاد ہیں
بڑےبے فکر ہیں
وقت کم ہے
توقعات
کے انبار ہیں
ڈیجیٹل دور ہے
غیروں سے رشتے استوار کیے جا رہے ہیں
اپنوں کو ڈسا جا رہا ہےمنزلوں کاپتا نہیں
حقیقتوں
کا علم نہیں
حاصل زیست کچھ نہیں
پھر بہی زندگی ہے رواں دواں
۔م۔الف۔اعظمی
بڑےبے فکر ہیں
وقت کم ہے
توقعات
کے انبار ہیں
ڈیجیٹل دور ہے
غیروں سے رشتے استوار کیے جا رہے ہیں
اپنوں کو ڈسا جا رہا ہےمنزلوں کاپتا نہیں
حقیقتوں
کا علم نہیں
حاصل زیست کچھ نہیں
پھر بہی زندگی ہے رواں دواں
۔م۔الف۔اعظمی
Comments
Post a Comment