وقت
اللہ جل شانہ کی ایک ایسی عام نعمت ہے جو
ہر امیر و غریب حاکم و محکوم چھوٹے بڑے سب کو یکساں طور پر حاصل ہے
وقت کی مثال چلچلاتی دھوپ میں رکھی اس برف کی مانند ہے جس سے بروقت اگر فائدہ اٹھایا لیاگیا تو فبہا ورنہ بہر صورت وہ پگھل کر ضائع ہو جائے گی
آ ج مسلم معاشرے میں جو سب سے بڑی مصیبت آ پڑی ہے وہ ضیاع وقت کی ہے
یورپ اپنی تمام تر خامیوں کے باوجود ہر میدان میں ترقی کے جھنڈے گاڑ رہا ہے
آ سمانوں پر کمندیں ڈال رہا ہے
زمین کے خفیہ خزانوں کی تلاش میں سرگرداں ہے سمندروں
کا سینہ چیر کر قدرت کے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھا رہا ہے
ایٹمی ہتھیاروں و طاقتوں سے لیس ہوکر پوری دنیا کو اپنے اشاروں پر نچا رہا ہے
مگر یہ ساری رفعتیں انہیں درحقیقت وقت جیسی گرانمایہ نعمت کی قدر دانی سے ملی ہے
وہاں
وقت کی اہمیت و افادیت سب کی نظروں میں تسلیم شدہ
ہے
اور ہر کس و ناکس اس سے بھرپور طریقے سے فیض یاب ہو رہا ہے
مجموعی طور پر کام چوری کی عادت مغربی معاشرے میں نہیں ہے
اور
وقت کی اسی قدر و منزلت نے یورپ کو پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے
کیونکہ وہاں آفراد کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور ملک و عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بروئے کار لانے کے لئے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں
انکے ہر شعبہ ہائے زندگی میں ڈسپلن اور وقت کی بھرپور رعایت کی جاتی ہے
ظاہر ہے جو معاشرہ نظام وقت کا اتنا پابند ہو ترقی کی راہ میں اسکے لئے کوئی رکاوٹ نہیں
انگریزوں
کے ساتھ برسوں رہنےوالے ایک مسلم کرنل کا بیان ہے کہ یہ افرنگی لوگ عشق بھی ٹائم ٹیبل بناکر کرتے ہیں
اور دم عشق بھی ایک آ نکھ گھڑی پر رکھتے ہیں
بلکہ
الارم لگا لیتے ہیں یہ چیز تو مسلمانوں کے اپنانے کی تھی مگر افسوس جب قوم مسلم بے محابہ تقلید پر اتری تو فحاشی عریانی رقص و سرود موسیقی جنسی
Next
Next
Comments
Post a Comment