Skip to main content

Posts

Showing posts from February, 2020

Time is on 3

سات سو درہم بنتی تھی ابنِ جریر نے زندگی میں تین لاکھ اٹھاون ہزار اوراق لکھے ابن جوزی کے آخری غسل کے واسطے پانی گرم کرنے کے لئے وہ برادہ ہی کافی ہوگیا تھا جو صرف حدیث لکھتے ہوئے انکے قلم بنانے میں جمع ہو گیا تھا علامہ باقلانی نے صرف معتزلہ کے رد میں ستر ہزار اوراق لکھے امام شافعی رحمہ االلہ فرماتے ہیں کہ ایک مدت تک میں صوفیہ کرام کے پاس رہا، انکی صحبت سے مجھے دو باتیں معلوم ہوئیں ایک یہ کہ الوقت سیف اقطعہ و الا قطعک  وقت تلوار کی مانند ہے تم اسکو کاٹ دو  ورنہ وہ تجھے کاٹ دے گا  اور دوسرے یہ کہ اپنے نفس کی حفاظت کرو کیونکہ اگر تونے اسے اچھے کام میں مشغول نہ کیا تو وہ تجھے کسی برے کام میں مشغول کر دے گا اور حقیقت تو یہی ہے کہ انسان کے ذمے کام بہت ذیادہ ہیں اور وقت بہت مختصر انسان کا مستقل موہوم ہے اسکا حال ثبات سے خالی ہے اور اس کا ماضی اسکی قدرت سے باہر جسنے حال سے فائدہ اٹھایا طلب و محنت جاری رکھی اور اپنی دنیا آپ زندوں میں پیدا کی اسکے دامنِ نصیب میں کچھ آجاتا ہے ورنہ اس گردش کی تنگی داماں کا کوئی علاج نہیں نہ یہ کسی کی خاطر رکتی ہے اور نہ گزر جانے کے بعد واپس لایی جاسکت...

The time is on

وقت  اللہ جل شانہ کی ایک ایسی عام نعمت ہے جو  ہر امیر و غریب حاکم و محکوم چھوٹے بڑے سب کو یکساں طور پر حاصل ہے  وقت کی مثال چلچلاتی دھوپ میں رکھی اس برف کی مانند ہے جس سے بروقت اگر فائدہ  اٹھایا  لیاگیا تو فبہا ورنہ بہر صورت وہ پگھل کر ضائع ہو جائے گی  آ ج مسلم معاشرے میں جو سب سے بڑی مصیبت آ پڑی ہے وہ ضیاع وقت کی ہے  یورپ اپنی تمام تر خامیوں کے باوجود ہر میدان میں ترقی کے جھنڈے گاڑ رہا ہے  آ سمانوں پر کمندیں ڈال رہا ہے  زمین کے خفیہ خزانوں کی تلاش میں سرگرداں ہے سمندروں  کا سینہ چیر کر قدرت کے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھا رہا ہے  ایٹمی ہتھیاروں و طاقتوں سے لیس ہوکر پوری دنیا کو اپنے اشاروں پر نچا رہا ہے  مگر یہ ساری رفعتیں انہیں درحقیقت وقت جیسی گرانمایہ نعمت کی قدر دانی سے ملی ہے  وہاں  وقت کی اہمیت و افادیت سب کی نظروں میں تسلیم شدہ   ہے  اور ہر کس و ناکس اس سے بھرپور طریقے سے فیض یاب ہو رہا ہے  مجموعی طور پر کام چوری کی عادت مغربی معاشرے میں نہیں ہے ...